Monday 15 July 2024

در حسین پہ جا کر یہ سر جھکانا ہے

 عارفانہ کلام حمد نعت منقبت


درِ حسینؑ پہ جا کر یہ سر جھُکانا ہے

غمِ حسینؑ میں ہی اشکِ غم بہانا ہے

نبیؐ کی بیٹیؑ کو دینا ہے لال کا پُرسہ

یہ قلب کھول کے اپنا اُنہیں دکھانا ہے

مقامِ اکبرِ ذی جاہؑ کو جو پہنچوں گی

واں سر کو پیٹ کے اکبرؑ کا غم منانا ہے

گرے تھے کٹ کے جہاں بازو شیرِ حیدرؑ کے

وہاں پہ اشک بہانے ہیں مر ہی جانا ہے

چِھدا تھا اصغرِ معصومؑ کا گلا جس جا

وہاں پہ پیاسوں کو پانی مجھے پلانا ہے

مقامِ گنجِ شہیداں پہ سب شہیدوں کو

سلام کرنا ہے فرشِ عزا بچھانا ہے

لکھے ہیں حضرتِ شبیرؑ کے مصائب وہ

کلام حضرتِ عباسؑ کو سنانا ہے

غمِ حسینؑ میں دلشاد میں سدا تڑپوں

سوائے کرب و بلا مجھ کو سب بھُلانا ہے


شگفتہ دلشاد 

No comments:

Post a Comment