عارفانہ کلام حمد نعت منقبت
پیاس کتنی ہی بڑھے قلب کی دنیا کی طرف
پھر بھی شبیرؑ نہ دیکھے کبھی دریا کی طرف
جس کے قدموں کے تلے کھیل رہی ہو جنت
رخ بھلا کیا وہ کرے رونقِ دنیا کی طرف
اس کو فردوس کی دیتے ہیں بشارت سرکارؐ
کربلا ہو کے جو جائے شہِ بطحاؐ کی طرف
یہ تو شبّیرؑ کی تھی دشت نوازی، ورنہ
لوگ تو بھُول کے جاتے نہیں صحرا کی طرف
لاکھ جانیں ہوں فدا تیری وفا پر عباسؑ
دَم بھی نکلا تو نگاہیں رہیں آقاؑ کی طرف
اس لیے کروٹیں لیتے تھے مسلسل عباسؑ
کہیں ہو جائے نہ رُخ بالی سکینہؑ کی طرف
نزع کے وقت کوئی دیکھتا اکبرؑ کی نظر
کبھی خیموں کی طرف تھی کبھی بابا کی طرف
تھا جو ہمشیر کو بھائی کی وصیّت کا خیال
دیکھتی جاتی تھیں مڑ مڑ کے سکینہؑ کی طرف
وحیدالحسن ہاشمی
No comments:
Post a Comment