Monday 15 July 2024

بوقت عصر جو کربل کی خاک بیٹھ گئی

 عارفانہ کلام حمد نعت منقبت


بہ وقتِ عصر جو کربل کی خاک بیٹھ گئی

کئی دلوں پہ کٹے سر کی دھاک بیٹھ گئی

اِدھر زمیں پہ گِرا ہاشمی چراغ، اُدھر

فلک پہ سوگ میں اک ذاتِ پاکؐ بیٹھ گئی

بدن جو بزمِ عزا سے اٹھا تو روح وہیں

بہ صد نیاز، بہ صد انہماک، بیٹھ گئی

بہ یادِ سجدہِ تشنہ امام، سجدہ کیا

اور اتنی دیر سے اٹھا کہ ناک بیٹھ گئی

جو بے ردا تھی، اٹھی اور دورنِ قصرِ دمشق

بڑے بڑوں کی ردا کر کے چاک، بیٹھ گئی

عدو حسینؑ کا ہو اور نشان چھوڑے زمیں؟

سُنا ہے اس کی لحد ٹھیک ٹھاک بیٹھ گئی


عمیر نجمی

No comments:

Post a Comment