Monday, 3 November 2025

سجدے کے لیے یار کا در ڈھونڈ رہی ہے

 اک بت ہے جسے میری نظر ڈھونڈ رہی ہے 

مشکل ہے ملاقات مگر ڈھونڈ رہی ہے 

لاکھوں میں کسی ایک کے کاندھوں پہ ملے گا 

وہ سر کہ جسے عظمت سر ڈھونڈ رہی ہے 

منزل نے میرے پاؤں کو چوما ہے کئی بار 

میں وہ ہوں جسے گردِ سفر ڈھونڈ رہی ہے 

اک بار کرو جنگ میں اس ماں کا تصور 

جو فوت ہوا لختِ جگر ڈھونڈ رہی ہے 

پرواز کو باقی ہیں ابھی اور بھی امبر 

حسرت میری اب ظرف کے پر ڈھونڈ رہی ہے 

اک روز اداسی نے مِرا نام سنا تھا 

اس دن سے مجھے شام و سحر ڈھونڈ رہی ہے 

خواہش ہے بڑی دیر سے کافر کی جبیں کو 

سجدے کے لیے یار کا در ڈھونڈ رہی ہے 


جگجیت کافر

No comments:

Post a Comment