Monday, 14 November 2016

کس کی رکھتی ہیں یہ مجال انکھیاں

کس کی رکھتی ہیں یہ مجال انکھیاں
کہ دیکھیں مکھ تِرا سنبھال انکھیاں
سُرمہ سیتی بنا سیاہ برن
آج دل کوں ہوئی ہیں کال انکھیاں
رقص انجھواں کا بے اصول نہیں
کفِ مژگاں سوں دے ہے، تال انکھیاں
جب اٹھاتی ہیں، گریہ سیں طوفاں
کفِ دریا کریں رومال انکھیاں
صید کرنے کوں، دل کے مژگاں سوں
روپتے ہیں بنا کے جال انکھیاں
دل کو اک تِل نہیں مِرے آرام
لگی ہیں جب سوں، تِرے نال انکھیاں
دل کی خونیں اگر نہیں تو کیوں
اس قدر ہیں تمہاری لال انکھیاں
تیر مِژگاں کمان ابرو سیں
مارتی ہیں جگر میں بھال انکھیاں
آبروؔ! جب کبھی نگاہ کریں
تب لے جاں تن سیں، جی نکال انکھیاں

آبرو شاہ مبارک

No comments:

Post a Comment