رنگ بدلا یار کا، وہ پیار کی باتیں گئیں
وہ ملاقاتیں گئیں، وہ چاندنی راتیں گئیں
پی تو لیتا ہوں مگر پینے کی وہ باتیں گئیں
وہ جوانی، وہ سیہ مستی، وہ برساتیں گئیں
اللہ، اللہ، کہہ کے بس اک آہ کرنا رہ گیا
حضرتِ دل ہر نئی الفت سمجھ کر سوچ کر
اگلی باتوں پر نہ بھولیں آپ وہ باتیں گئیں
راہ و رسمِ دوستی قائم تو ہے، لیکن حفیظؔ
ابتدائے شوق کی لمبی ملاقاتیں گئیں
حفیظ جالندھری
No comments:
Post a Comment