جس طرح لوگ خسارے ميں بہت سوچتے ہيں
آج کل ہم تِرے بارے ميں بہت سوچتے ہيں
کون حالات کی سوچوں کے تموج ميں نہيں
ہم بھی بہ کر اسی دھارے ميں بہت سوچتے ہيں
ہنرِ کوزہ گری نے انہيں بخشی ہے تراش
دھيان دھرتی کا نکلتا ہی نہيں ہے دل سے
جب سے اترے ہيں ستارے ميں، بہت سوچتے ہيں
اب محبت ميں بھی اقبالؔ! ہماری اوقات
کيوں نہيں اپنے گزارے ميں، بہت سوچتے ہيں
اقبال کوثر
No comments:
Post a Comment