Sunday, 20 November 2016

ہو تيرے بياباں کی ہوا تجھ کو گوارا

بڈھے بلوچ کی نصيحت بيٹے کو

ہو تيرے بياباں کی ہوا تجھ کو گوارا
اس دشت سے بہتر ہے نہ دلی نہ بخارا
جس سمت ميں چاہے صفتِ سيل رواں چل
وادی يہ ہماری ہے، وہ صحرا بھی ہمارا
غيرت ہے بڑی چيز جہانِ تگ و دو ميں
پہناتی ہے درويش کو تاجِ سرِ دارا
حاصل کسی کامل سے یہ پوشیدہ ہنر کر
کہتے ہیں کہ شیشے کو بنا سکتے ہیں خارا
افراد کے ہاتھوں میں ہے اقوام کی تقدیر
ہر فرد ہے ملت کے مقدر کا ستارا
محروم رہا دولتِ دریا سے وہ غواص
کرتا نہیں جو صحبتِ ساحل سے کنارا
دِیں ہاتھ سے دے کر اگر آزاد ہو ملت
ہے ایسی تجارت میں مسلماں کا خسارا
دنیا کو ہے پھر معرکۂ روح و بدن پیش
تہذیب نے پھر اپنے درندوں کو ابھارا
اللہ کو پامردئ مومن پہ بھروسا
ابلیس کو یورپ کی مشینوں کا سہارا
تقدیرِ امم کیا ہے، کوئی کہہ نہیں سکتا
مومن کی فراست ہو تو کافی ہے اشارا
اخلاصِ عمل مانگ نیا گان کہن سے
شاہاں چہ عجب گر بنوازند گدا را

علامہ محمد اقبال

ارمغانِ حجاز

No comments:

Post a Comment