Friday, 25 December 2020

آدمی کے فرزندو عورتوں سے خطرہ ہے

 آدمی کے فرزندو

عورتوں سے خطرہ ہے؟

زندگی بھی عورت ہے

آگہی بھی عورت ہے

روشنی بھی عورت ہے

چاشنی بھی عورت ہے

شاعری بھی عورت ہے

راگنی بھی عورت ہے

سمفنی بھی عورت ہے

آشتی بھی عورت ہے

بندگی کے ہرکارو

بندگی بھی عورت ہے

آدمی کے فرزندو

عورتوں سے خطرہ ہے؟

یہ ہوا بھی عورت ہے

یہ دعا بھی عورت ہے

یہ صدا بھی عورت ہے

یہ وفا بھی عورت ہے

یہ حیا بھی عورت ہے

اور اپنے باطن میں

یہ خدا بھی عورت ہے

آدمی کے فرزندو

عورتوں سے ڈرتے ہو؟

خوشبوؤں سے ڈرتے ہو؟

چلمنوں سے ڈرتے ہو؟

قہقہوں سے ڈرتے ہو؟

مشعلوں سے ڈرتے ہو؟

تم عجیب راہی ہو

راستوں سے ڈرتے ہو؟

آدمی کے فرزندو

دخترانِ حوّا کا

فلسفہ محبت ہے

سلسلہ محبت ہے

راستہ محبت ہے

واسطہ محبت

جو دیا محبت ہے

جو لیا محبت ہے

جس میں آپ جلتی ہیں

وہ دِیا🪔 محبت ہے

تم سمجھ نہیں پائے

ان اداس روحوں کا

مسئلہ محبت ہے

آدمی کے فرزندو

لاکھ راستے کاٹو

پانیوں نے بہنا ہے

پانیوں کو بہنے دو

باغ کی ہواؤں میں

تتلیوں نے رہنا ہے

تتلیوں کو رہنے دو

ان لبوں پہ سسکی ہے

ان لبوں نے کہنا ہے

ان لبوں کو کہنے دو

روٹھی آتماؤں کو

نفرتوں کی بیڑی نئیں

عزتوں کے گہنے دو

آدمی کے فرزندو

اب یہ گھاؤ سینے دو

عورتوں کو جینے دو


احمد فرہاد

No comments:

Post a Comment