Monday, 1 February 2021

میں اردو ہوں مجھے غیروں سے کیا خطرہ

 میں اردو ہوں

مجھے غیروں سے کیا خطرہ؟

کبھی دشمن سے ہوتا ہی نہیں خطرہ کسی کو بھی

سبب تم بھی سمجھتے ہو

کہ دشمن ہر گھڑی ہر پل

مقابل ہی رہا کرتا ہے دشمن کے

مقابل سے تو میدانوں میں اکثر جنگ ہوتی ہے

نتیجہ جنگ کا تم بھی سمجھتے ہو

محاذِ جنگ پر خطر ہے نہیں ہوتا

شکست و فتح ہوتی ہے

تو پھر خطرہ کہاں سے ہے؟

سُنو رودادِ غم

دل تھام کر سُننا ذرا لوگو

مجھے خطرہ ہے اپنوں سے

مجھے خطرہ ہے شاعر اور دانشور ادیبوں سے

مجھے نقّاد سے خطرہ، محقق سے مجھے خطرہ

یہ سارے لوگ وہ ہیں جو تعلق سے مِرے اب تک

زمیں سے عرش تک

دعوے تو کرتے ہیں بلندی کے

محافظ خود کو اردو کا کہا کرتے ہیں یہ اکثر

یہ دعویٰ سب بجا، لیکن

کوئی پوچھے ذرا ان سے

تمہارے پیارے بچوں میں کوئی ایسا بھی بچہ ہے

کہ جس کو آپ نے اردو سے بہرہ ور کِیا اب تک؟

اگر کوئی یہ پوچھے گا

شِکن ماتھے پہ آئے گی، نفی میں سر جھکائیں گے

یہی قاتل تو ہیں میرے

یہی تو میرے اپنے ہیں

انہیں سے مجھ کو خطرہ ہے

انہیں پہچان لو لوگو

انہیں پہچان لو لوگو


شمس رمزی

No comments:

Post a Comment