اتنا مت رویا کر لڑکی
بیٹھ گئیں بنیادیں گھر کی
دیکھ مصور گہرا پانی
اور تصویر بنا اندر کی
عمر پہ طاری ہو جاتی ہے
نبض کبھی اک لمحے بھر کی
تاریکی ہی تاریکی ہے
بوجھے کون پہیلی ڈر کی
سارے آنسو پی جاتی ہے
ماں سے نسبت ہے چادر کی
رستے میں دل ہار آئے ہیں
خاک کہیں روداد سفر کی
یار شمامہ دیکھ سنبھل کر
کانچ ہے تُو دنیا پتھر کی
شمامہ افق
No comments:
Post a Comment