Tuesday, 23 February 2021

پھڑپھڑاتا ہوا پرندہ ہے مان لو کہ دعا پرندہ ہے

 پھڑپھڑاتا ہوا پرندہ ہے

مان لو کہ دعا پرندہ ہے

اس کڑی دھوپ میں مِرے ہمراہ

ریت، آنسو، ہوا پرندہ ہے

خواہشوں کا سفر نہیں رکتا

یہ عجب بھاگتا پرندہ ہے

جھیل سوکھی تو وہ پلٹ آیا

دل کے ہاتھوں مڑا پرندہ ہے

موت اس کو کہو بجا لیکن

اصل میں تو اڑا پرندہ ہے

آنے والی بہار ہے بابر

میری چھت پر رکا پرندہ ہے


احمد سجاد بابر

No comments:

Post a Comment