Friday, 25 June 2021

گرویدہ جس کے حسن کا سارا جہان ہے

گرویدہ جس کے حسن کا سارا جہان ہے

کرتے ہیں جس سے عشق وہ اردو زبان ہے

اللہ رے زبان کی کیا آن بان ہے

اقبال کی ہے روح تو غالب کی جان ہے

دلی کا مرثیہ ہو یا دل میں وفور غم

دیکھیں کلام میر کو کیا اس کی شان ہے

سودا اسی خیال میں دن رات محو تھے

ان کا خیال تھا ابھی اردو جوان ہے

وہ لطف وہ مٹھاس کہاں سب کو ہے نصیب

نظم و نثر کو دیکھ لو شیریں بیان ہے

خوشبو ہر ایک پھول کی موجود اس میں ہے

ہر پھول رنگا رنگ ہے اک گلستان ہے

امید ہے کہ اس کو ملے گا فروغ خاص

سرکار اس کے حال پہ کچھ مہربان ہے

اردو پڑھیں پڑھائیں لکھیں بولتے رہیں

احقر! یہی تو آپ کے شایان شان ہے


احقر عزیزی

ڈاکٹر محمد عبدالقادر

No comments:

Post a Comment