Monday, 24 January 2022

زخم دل ہم دکھا نہیں سکتے

 زخم دل ہم دکھا نہیں سکتے

دل کسی کا دکھا نہیں سکتے

وہ یہاں تک جو آ نہیں سکتے

کیا مجھے بھی بلا نہیں سکتے

وعدہ بھی ہے تو ہے قیامت کا

جس کو ہم آزما نہیں سکتے

آپ بھی بحر اشک ہیں گویا

آگ دل کی بجھا نہیں سکتے

ان سے امید وصل اے توبہ

وہ تو صورت دکھا نہیں سکتے

ان کو گھونگھٹ اٹھانے میں کیا عذر

ہوش میں ہم جو آ نہیں سکتے

مانگتے موت کی دعا لیکن

ہاتھ دل سے اٹھا نہیں سکتے

ان کو دعوائے یوسفی آسی

خواب میں بھی جو آ نہیں سکتے


آسی غازی پوری

آسی غازیپوری

No comments:

Post a Comment