Monday, 24 January 2022

یار کا وصل شبا شب نہ ہوا تھا سو ہوا

 یار کا وصل شبا شب نہ ہوا تھا سو ہوا

ساغر عشق لبا لب نہ ہوا تھا سو ہوا

لے چکا دل کو وہ مجھ ہاتھ سے تب میں نے کہا

اس قدر تیرا مطالب نہ ہوا تھا سو ہوا

جور اور ظلم سے دنیا میں یہ خوباں کا اسم

بے وفائی کا ملقب نہ ہوا تھا سو ہوا

کرنا تسخیر ہر اک دل کو دو اک باتوں میں

اس طرح کا بھی عجائب نہ ہوا تھا سو ہوا

روز لگتا ہے ترے کان سے جا جا کے رقیب

کسو کا اتنا مراتب نہ ہوا تھا سو ہوا

غیروں کی بر میں ترے اب تو یہ کچھ کثرت ہے

یعنی ہر کوئی مصاحب نہ ہوا تھا سو ہوا

مہر استاد کی سے دیکھو تو اس نینؔ کے تئیں

شعر کہنے کا کبھی ڈھب نہ ہوا تھا سو ہوا


نین سکھ

خالد محمود

No comments:

Post a Comment