Thursday, 1 June 2023

عشق سنت ہے خدا کی عشق میراث ازل

 عشق سنت ہے خدا کی، عشق میراثِ ازل

عشق کا بانی مُبانی، لَا یَمُوتُ و لَمْ یَزَلْ

عشق تنہائی پسند از روزِ اول تا ابد

عشق یکتائی کا طالب، لَم یَلِد سے لَم یُو لَد

عشق نے چاہا کہ اب ہو دل لگی کا بندوبست

عشق کی تحریک پر برپا ہوا یومِ الست

عشق، آدم کا حوالہ، عشق حوا کا وجود

عشق ہے ہر ہست و بود و باعثِ ہر ہست و بود

عشقِ نے گرما دیا ہابیل کا ایمانِ روح

عشق نے ہی آ کے ٹالا نوحؑ سے طوفانِ نوح

عشق کوہِ ثور و جودی، عشق ہے اوجِ حرا

عشق کوہِ طورِ سینا عشق ہی مروا، صفا

عشقِ ابراہیمؑ سے سوزاں نہیں تھی کوئی آگ

عشق نے داؤدؑ کو چھیڑا تو چھیڑے اُس نے راگ

عشق میں بیٹے پہ جب خنجر اٹھاتا ہے خلیلؑ

عشق میں سر کو جھکا دے ہنس کے فرزندِ جلیل

عشق نے زم زم نکالے جب بھی رگڑی ایڑیاں

عشق نے زندان میں یوسفؑ کی کھولی بیڑیاں

عشق مریمؑ کی صداقت، عشق رنجِ ہاجرہؑ

عشق ہی ملکہ سبا و آسیہؑ کا ماجرا

عشق بن کر صبر جھلکا شکل میں ایوبؑ کی

عشق بن کر اشک ٹپکا آنکھ سے یعقوبؑ کی

عشق کے صدقے سنی رب نے دعائے زکریاؑ

عشق پر چوبیس گھنٹے سایہ ہائے کبریا

عشق میں سٙنیاس لے کر بادشہ ہوتے ہیں بُدھ

عشق اِک نظرِ کرم سے کر دے ناپاکوں کو شُدھ

عشق نے فرعون کے دربار میں کلمہ پڑھا

عشق تنہا کربلا میں سو یزیدوں سے لڑا

عشق نے ہو کر عصا دریا کو دو حصّے کیا

عشق نے ہی چاند کو انگلی سے دو ٹکڑے کیا

عشق کی معراج کے آگے ہیں کیا ہفت آسماں؟

عشق تو افلاک کو سمجھے ہے گویا پائداں

عشق عکسِ مصطفیٰؐ ہے، عشق عیسیٰؑ کی شبیہہ

عشق قرآنِ محمدﷺ، عشق انجیلِ مسیحؑ

عشق، صحفِ ابراہیمؑ و موسیٰؑ و دیگر رُسُل

عشقِ کُل لیکن وہی جو لائے ہیں مولائے کُل

عشق ہے شِعب ابی طالب کے پورے تین سال

عشق ہے عمار و یاسر، عشق حمزہ و بلال

عشق نے ساتھی بنایا دل کو، دشمن عقل کو

عشق نے مڑ کر کبھی دیکھا نہ صورت شکل کو

عشق یارِ یونسؑ و اصحاب کہفِ دیندار

عشق سب کا کارساز و عیب پوش و کردگار

عشق جن کو بھی ہوا کہتے رہے وہ بل الیقین

عشق ہے کافی ہمیں واللہ خیر الرازقین

عشق کے اے دشمنو! تم لاکھ لے آؤ تفنگ

عشق ہو تو جیتتے ہیں تین سو تیرہ بھی جنگ

عشق چاہے تو سُراقہ کے جگا دے سوئے بخت

عشق پل میں روند ڈالے قیصر و کسریٰ کے تخت

عشق فتح بدر و خیبر خندق و جنگِ حنین

عشق کے مفتوح خطے مشرقین و مغربین

عشق ذوالنورین ہے اور عشق عشقِ بو تراب

عشق ہے صدیق اور خطاب ہے جس کا خِطاب

عشق نے نفرت زدوں کی نیندیں کر ڈالی حرام

عشق نے کی روم اور فارس کی سرکاریں دھڑام

عشق میں وہ کون ہیں دو بادشاہانِ ولی

عشق ہے یا تو حسن، یا پھر حسین ابنِ علیؑ

عشقِ خاکی وہ ہے جس کا نام صادقؐ اور امینؐ

عشقِ نوری وہ کہ جو ہے رحمت اللعالمینؐ

عشق دو عشقوں پہ کرتا ہے ہمیشہ اکتفا

عشق ہے عشقِ حقیقی یا ہے عشقِ مصطفٰیؐ


عامر امیر

No comments:

Post a Comment