Friday, 2 June 2023

برا نہ مان کہا ہے یہ میں نے وحشت میں

 برا نہ مان کہا ہے یہ میں نے وحشت میں

مِرے سلیقہ سے میری نبھی محبت میں

نہیں ہے اس کے سوا کچھ مِری حکایت میں

خوشی کے حرف لکھے میں نے غم کی حالت میں

یہ جان کر ہوا مشغول میں تلاوت میں

بہت ہے فائدہ خوشبوؤں کی تجارت میں

تُو ہی بتا کہ میں خود کو کہاں تلاش کروں 

بچھڑ گیا ہوں میں خود سے تِری محبت میں

ہزار خواہشیں پالیں، ہزار خواب بُنے

ملا وہی جو لکھا تھا ہماری قسمت میں

زوال کہنا پڑے گا اسے بھی قدروں کا

فریب کھاتا نہیں اب کوئی مروت میں

وہ شخص جو تِرے دکھ درد اوڑھے پھرتا تھا

اسی کا ذکر نہیں ہے تِری مسرت میں

چٹختی کیسے نہ اس کے مکان کی بنیاد

قب لگائی تھی اس نے پڑوس کی چھت میں

کبھی فراق کی گھڑیاں کبھی وصال کے پل

ہمیشہ رہتی نہیں زیست ایک حالت میں

علاج جس کا کسی سے نہ ہو سکا شیبان

کچھ ایسا درد ہے پنہاں ہماری ہجرت میں


شیبان قادری

No comments:

Post a Comment