Thursday, 15 June 2023

پڑا ہے زندگی کے اس سفر سے سابقہ اپنا

 پڑا ہے زندگی کے اس سفر سے سابقہ اپنا

جہاں چلتا ہے اپنے ساتھ خالی راستہ اپنا

کسی دریا کی صورت بہہ رہی ہوں اپنے اندر میں

مِرا ساحل بڑھاتا جا رہا ہے فاصلہ اپنا

لٹا کے اپنا چہرہ تک رہی ہوں اپنا منہ جیسے

کوئی پاگل الٹ کے دیکھتا ہو آئینہ اپنا

یہ بستی لوگ کہتے ہیں مِرے خوابوں کی بستی ہے

گنوا بیٹھی ہوں میں بد قسمتی سے حافظہ اپنا

گئے موسم میں میں نے کیوں نہ کاٹی فصل خوابوں کی

میں اب جاگی ہوں جب پھل کھو چکے ہیں ذائقہ اپنا

فسانہ در فسانہ پھر رہی ہے زندگی جب سے

کسی نے لکھ دیا ہے طاقِ نسیاں پر پتہ اپنا


عزیز بانو داراب وفا

No comments:

Post a Comment