عارفانہ کلام حمد نعت منقبت
بیان در سراپائے رسولﷺ
مولا یا صلِ و سلم ہے زباں پر دَم بہ دَم
دیدنی حُسنِ سراپائے رسولِ محترمﷺ
سب رسولوں کے محاسن آپؐ کو بخشے گئے
تھے سبھی اوصاف نبیوں کے مِرے مولا میں ضم
حضرتِ آدمؑ کی بے شک تھی جلالت آپﷺ میں
معرفت تھی شیثؑ کی، موسیٰؑ کا تھا جاہ و حشم
نوحؑ سے بڑھ کر جواں مردی تھی مولا آپؐ میں
دوستی بُو الانبیاء کی بھی تھی با درجہ اتم
پاک دامانی تھی یحیٰیؑ کی، رضا اسحاقؑ کی
لوطؑ کی حکمت کے حامل تھے نبئ مُختتم
دیکھی صالحؑ کی فصاحت بھی جہاں نے آپؐ میں
آپﷺ اُمی ہو کے افصح العرب تھے، والقلم
لحنِ داؤدیؑ عطا فرمایا رب نے آپﷺ کو
یہ بتاتے تھے ہمیں آواز کے سب زیر و بم
اُمِ معبد نے جمالِ مصطفیٰﷺ کو دیکھ کر
کھینچ کر رکھ دی تھی تصویرِ رسولِ محترمؐ
آپﷺ میں ایثار اسماعیلؑ کا دیکھا گیا
کر دیا تھا رب نے ان میں حُسنِ یوسفؑ کو بھی ضَم
آپﷺ سا کوئی نہیں ہے پوری دنیا میں حسیں
ملکوں ملکوں ڈھونڈ لو، ملکِ عرب، ارضِ عجم
دیدنی ہیں مرحبا سارے شمائل آپﷺ کے
آپﷺ ہیں شہکار قدرت کا رسولِ محترمؐ
آ گئے ہیں کالی کملی اوڑھ کر سرکارؐ کیا؟
سامنے پردے میں ہے لِپٹا ہوا بیت الحرم
نبیوں نے آ کر دکھائی تھی جھلک سرکارؐ کی
آپؐ کے بارے میں بس اتنا ہی کہہ سکتے ہیں ہم
آنکھ بھر کر دیکھنے کی تاب لا سکتے نہ تھے
کیا کہیں کیسا تھا ؟ مولا آپﷺ کا جاہ و حشم
رُوئے انور دیکھ کر رکھ لیتے تھے آنکھوں پہ ہاتھ
ڈر تھا یہ حسَّان کو بینائی ہو جائے نہ کم
دستِ قدرت نے اجالوں میں شفق کو گھول کر
رنگ کو بھی رُوپ کا سامان پہنچایا بہم
مرحبا صلِ علیٰ مولا شمائل آپﷺ کے
ہو نہیں سکتے بیاں، لکھے گا کیا؟ اپنا قلم
اللہ اللہ والضحیٰ، واللیل، ما زاغ البصر
آپﷺ کا قرآن میں حسنِ سراپا ہے رقم
حُسن کی معراج ہے مولا سراپا آپﷺ کا
دستِ قدرت کا حسیں شہکار از سر تا قدم
مرحبا تھی خوب مردانہ وجاہت آپﷺ کی
دیکھ کر دل تھام لیتے تھے سبھی عالی ہمم
چودھویں کا چاند بھی نکلے تو پڑ جاتا تھا ماند
والضحیٰ ٰکہتے تھے اصحابِؓ نبیِٔ محتشم
پُھوٹتی تھیں روئے روشن سے بھی کرنیں نور کی
آپﷺ کا نورانی چہرہ تھا رسولِ محترم
آئینہ سچائی کا بے شک تھا چہرہ آپؐ کا
والضحیٰ صلِ علیٰ، بدرالدجیٰ، شمس الظلم
روئے روشن آپؐ کا بے شک کُھلا قرآن تھا
آپﷺ کے اصحابؓ کہتے تھے نبئ مختتم
جیسے چاندی میں کسی نے گھول رکھے ہوں گلاب
اللہ اللہ رنگتِ جسمِ رسولِ محتشمﷺ
دستِ قدرت نے کیا سینہ کشادہ آپﷺ کا
آپﷺ کی پُشتِ مبارک کا کیا ہے بوجھ کم
سُرمگیں آنکھیں، سیہ زُلفیں تھیں مولا آپؐ کی
پیکرِ حُسنِ مکمل تھے رسولِﷺ ذی حشم
تھیں بھنویں پَتلی مِرے مولا کی، تو پلکیں دراز
سُرخ ڈورے آپؐ کی آنکھوں میں تھے شاہِ اُمَم
اَبروؤں کے درمیاں رَگ تھی جبینِ پاک پر
جو ابھر آتی تھی غصے میں ہمیشہ ایک دم
چوڑی پیشانی، کشادہ سینہ، اونچی ناک تھی
رشکِ یوسفؑ تھے یقیناً پیکرِ حُسنِ اَتمﷺ
تھی جبیں ایسی کہ جیسے ہو کوئی روشن چراغ
اس کے آگے روشنی سورج کی پڑ جاتی تھی کم
یہ بتاتی ہے جبیں اس پر شکن اُبھری نہیں
خندہ پیشانی سے پیش آتے تھے سرکارِﷺ اُمم
لب کُشا ہوتے رسولِ پاکؐ تو جھڑتے تھے پھول
خوبصورت تھا تبسم آشنا، مولا کا فم
دانتوں کی ریخوں سے کرنیں پُھوٹتی تھیں نُور کی
مُسکرا اُٹھتے تھے جب سرکارِ اکرم الاُممﷺ
دستِ قدرت نے سجا رکھے تھے موتی سیپ میں
آپﷺ کے دنداں تھے مولا پرتوِ حُسنِ اَتم
کس سے دوں تشبیہہ مولاؐ آپؐ کی مسکان کو
مسکراہٹ اَدھ کھلی کلیوں میں بھی ہوتی ہے کم
سچے موتی جڑ دئیے ہوں جیسے اِک ترتیب سے
دیدنی تھا حُسن دندانِ رسولِ ذی حشمﷺ
لب تھے یاقوتی مگر یاقوت سے بڑھ کر حسیں
تھی چمک دنداں میں ایسی، موتیوں میں ہو گی کم
دل کشی گوشِ مبارک کی، لبوں کی نازکی
دیکھ کر پڑھتے درودِ پاکﷺ اصحابِ کرمؓ
ہے سماعت کے حوالے سے یہ فرمانِ رسولﷺ
آپؐ سُن سکتے نہیں جو کچھ، وہ سُن سکتے ہیں ہم
آسماں پر بھی کوئی آہٹ ہو سُن سکتے ہیں آپﷺ
یہ بھی قوت آپﷺ کو پہنچائی ہے رَب نے بہم
گوشِ اقدس کی لووں کو چومتی زلفیں حضورؐ
چاند کے مُکھڑے پہ ہے سایہ فگن ابرِ کرم
غیر پیوستہ کمانیں آپﷺ کے ابرو کی ہیں
ریشمی زُلفیں مِرے مولاؐ کی ہیں پُر پیچ و خم
مولا، گُھنگھریالی زُلفوں کا زمانہ ہے اسیر
اِس اسیری پر ہے دُنیا خوش رسولِ محترمﷺ
خوبصورت نسبتاً پتلی تھی گردن آپﷺ کی
سچ ہے یہ، اِس کو صُراحی دار کہنا ہو گا کم
جیسے چاندی کی صُراحی سونے سے لبریز ہو
کیا حسیں گردن ہے جس میں ہو گئے دو رنگ ضم
سر بڑا سردار کا تھا ، بیچ میں اِک مانگ تھی
پیکرِ حُسنِ مکمل تھے نبئ مختتمﷺ
ہو گئی بے شک ملاحت ختم مولا آپؐ پر
دوسرا کوئی نہیں، ایسا کہاں سے لائیں ہم
کون واقف ہے حقیقت سے مِری، رب کے سِوا؟
یہ بھی فرمانِ رسولِ پاکﷺ ہے رب کی قسم
عرش بھی سارا پگھل جاتا تجلیات سے
یوں ہوا بے شک ظہورِ نورِ کامل کم سے کم
ساری مخلوقات ہو جاتیں فنا کہتے ہیں لوگ
ظاہر ہو جاتے جو انوارِ رسولِ محتشمﷺ
قامتِ زیبا میانہ تھا رسول اللہﷺ کا
سب میں آتے تھے نظر ممتاز سرکارِؐ اُمَم
جسمِ اطہر پر کوئی دھبہ نہ کوئی داغ تھا
حُسن کا پیکر تھے مولا آپﷺ سر تا بہ قدم
آپ دُبلے تھے نہ موٹے، جسم پر مضبوط تھا
آپﷺ کا نکلا ہوا باہر نہ تھا مولا شِکَم
شخصیت میں رکھ رکھاؤ تھا، بڑا ٹھہراؤ تھا
معترف تھے اس کے اصحابِ رسولِؐ ذی حشم
ناف تک سینے سے تھی بالوں کی ہلکی سی لکیر
پاک تھا بالوں سے ورنہ پورا جسمِ محترم
سینہ ہی کیا؟ جوڑ بھی تو تھے کشادہ آپؐ کے
آپﷺ کے شانوں پہ تھا اللہ کا دستِ کرم
آپؐ کے دستِ مبارک کی تھیں لمبی انگلیاں
تلوے قدرے گہرے تھے، ہموار تھے لیکن قدم
سچ اگر پوچھو کفِ دستِ رسالتﷺ تھے گداز
آپؐ قدرت کا حسیں شہکار تھے، رب کی قسم
رنگ تھا مائل بہ سُرخی، تھی کلائی بھی دراز
آپؐ کے انگ انگ میں رعنائیاں مولا تھیں ضم
ہاتھ جو کوئی ملاتا، مانتا تھا یہ حضورﷺ
ہے ملائم آپ کا ریشم سے بھی دستِ کرم
آپﷺ قاسم ہی نہیں، مولا ابوالقاسم ہیں آپؐ
آپﷺ کے دستِ مبارک میں ہے تقدیرِ اُمم
آپؐ کی مُٹھی میں ہیں دونوں جہاں کی نعمتیں
آپﷺ کے در کے گدا مختار و سلطان و خَدَم
چلتے تو نعلین کی آواز بھی آتی نہ تھی
تھے بڑے نرم و ملائم آپﷺ کے مولا قدم
حُسن یوسفؑ میں صباحت ہے، ملاحت آپؐ میں
دونوں رعنائی میں یکتا ہیں، نہیں ہے کوئی کم
ہے شمائل کا یقیناً تذکرہ وجد آفریں
آفریں، صد آفریں، یا سیدِ خیرالاممﷺ
جیسے بہتا ہے کوئی دریا کسی ڈھلوان پر
جھک کے چلتے تھے مگر تیزی سے اٹھتے تھے قدم
بولتی تھی میرے مولا خامشی بھی آپﷺ کی
دھیما لہجہ بھی اُتر جاتا تھا دل میں، ایک دَم
بولتے تو کانوں میں رس گھول دیتے تھے حضورؐ
دل نشیں طرزِ تکلم تھا، حلاوت کی قسم
حق بیاں گوہر فشاں بے شک زباں تھی آپؐ کی
ترجمانِ ایزدی ہی اس کو کہہ سکتے ہیں ہم
تھا لب و لہجہ حسیں، آواز میں تھا دبدبہ
لحنِ داؤدی یقیناً ہو گیا تھا اس میں ضم
اہلِ مجلس غور سے سنتے تھے اِک اِک لفظ کو
رس بھری آواز میں بھی تھا بڑا جاہ و حشم
سچ تو یہ ہے آپﷺ کی آواز دلآویز تھی
چاشنی تھی اس میں ایسی شہد میں بھی ہو گی کم
گونج دیتی تھی سنائی اس کی بے شک دور تک
نغمگی تھی، صوت کی رعنائیاں تھیں اس میں ضَم
کیا نظر تھی یہ پتا چلتا ہے اس فرمان سے
تم نہیں جو دیکھ سکتے، دیکھ سکتے ہیں وہ ہم
عرش سے تحتُ الثریٰ تک دیکھ سکتے تھے حضور
مرحبا، صلِ علیٰﷺ، نگہہِ رسولِ محترم
پُشت کے پیچھے ہے کیا؟ یہ دیکھ سکتے تھے حضور
آپﷺ سے مخفی نہیں تھا، کچھ نبیِٔ مختتم
آنکھ بھر کر دیکھتے کم تھے، حیا آنکھوں میں تھی
نظریں نیچی رکھتے تھے اکثر رسولِ محترمﷺ
تھی گھنی ریشِ مبارک سرورِ کونینﷺ کی
چہرے کی زینت تھی یہ نورِ محمدﷺ کی قسم
دونوں جانب سے برابر آپﷺ رکھتے تھے اِسے
آبرو کا یہ نشاں تھی، سیدِ والا حشمﷺ
جسمِ اطہر آپﷺ کا آلائشوں سے پاک تھا
تھا نظافت میں بھی یکتا پیکرِ حُسنِ اَتم
جس طرف جاتے مِرے مولا مہک جاتی فضا
اللہ اللہ خوشبوئے جسمِ رسولِ ذی حشمﷺ
خوشبووں کا اِک خزینہ تھا پسینہ آپﷺ کا
ہیچ تھا ہر عطر، کستوری تھی مولا اِس سے کم
یہ بھی ہے برکت لعابِ سیدِ لولاکﷺ کی
ہو گیا کھارے کنویں کا پانی میٹھا ایک دَم
ہے علاج آشوبِ چشمانِ علیؑ کا بھی لعاب
ہے مداوا دُکھ کا راحت بخش ہے اکسیرِ غم
سچ اگر پوچھو تو اِک مہرِ نبوتؐ ثبت تھی
لوگ کہتے ہیں کہ تھا پُشتِ مبارک پر پدم
نُطق بے شک آپﷺ کا نطقِ الہیٰ ہے حضور
رَب کا ہے فرمان، فرمانِ نبئ مختتمﷺ
لا نہیں سکتی تھیں نظریں آپؐ کے جلووں کی تاب
ہو بیاں کیسے؟ جمالِ سیدِ خیرالاُممﷺ
مرحبا صلِ علیٰﷺ مولا شمائل آپﷺ کے
مرحبا حسنِ سراپائے رسولِ محترمﷺ
یہ بھی سچ ہے جسمِ اطہر کا کوئی سایہ نہ تھا
آپؐ کے ہے زیر سایہ، یہ جہاں، رب کی قسم
عارف معین بلے
No comments:
Post a Comment