Thursday, 12 October 2023

میری دنیا میں ابھی رقص شرر ہوتا ہے

 میری دنیا میں ابھی رقصِ شرر ہوتا ہے

جو بھی ہوتا ہے با اندازِ دگر ہوتا ہے

بُھول جاتے ہیں تِرے چاہنے والے تجھ کو

اِس قدر سخت یہ ہستی کا سفر ہوتا ہے

اب نہ وہ جوشِ وفا ہے، نہ وہ اندازِ طلب

اب بھی لیکن تِرے کوچے سے گزر ہوتا ہے

دل میں ارمان تھے کیا عہد بہاراں کے لیے

چاکِ گُل دیکھ کے اب چاک جگر ہوتا ہے

ہم تو ہنستے بھی ہیں جی جان سے جانے کے لیے

تم جو روتے ہو تو آنسو بھی گُہر ہوتا ہے

سیکڑوں زخم اُسے ملتے اس دنیا سے

کوئی دل تیرا طلب گار اگر ہوتا ہے

قافلہ لُٹتا ہے جس وقت سرِ راہگزر

اُس گھڑی قافلہ سالار کدھر ہوتا ہے

انجم سوختہ جاں کو ہے خوشی کی اُمید

رات میں جیسے کبھی رنگِ سحر ہوتا ہے


انجم اعظمی

No comments:

Post a Comment