Saturday 25 September 2021

ضروری کب ہے کہ ہر کام اختیاری کریں

 ضروری کب ہے کہ ہر کام اختیاری کریں

اب اپنے آپ کو اتنا نہ خود پہ طاری کریں

یہ انجماد بھی ٹوٹے گا دیکھنا اک دن

ہم اعتماد سے پہلے تو خود کو جاری کریں

کوئی بھی کھیل ہو حیران اب نہیں کرتا

نہ جانے کون سے کرتب نئے مداری کریں

بلاوہ عرش سے آتا ہے گر تو آتا رہے

جو خاک زادے ہی ٹھہرے تو خاکساری کریں

ہے تشنگی سے تخیّل میں طاقتِ پرواز

حضور مجھ کو نہ سیرابیوں سے بھاری کریں

کثیف ہم ہیں سراسر، مگر لطیف ہے وہ

تو اس کے واسطے کیا خود کو خود سے عاری کریں

لگام کھینچ کے بیٹھے ہیں بے نیاز سے ہم

سمندِ شوق کی اب چاہے جو سواری کریں

عطا کیا گیا صحرا اس ایک شرط کے ساتھ

سہیل ہم نہ کبھی وحشتوں سے یاری کریں


سہیل اختر

No comments:

Post a Comment