Saturday 25 September 2021

دل کے آنگن میں جو دیوار اٹھا لی جائے

 دل کے آنگن میں جو دیوار اُٹھا لی جائے

ایک کھڑکی بھی محبت کی بنا لی جائے

پاک سیرت ہیں بہت نُور کا پیکر ہیں وہ

ذہن میں حُسن کی تصویر بنا لی جائے

زیر کرنے کے لئے لاکھ طریقے ڈھونڈو

کیا ضروری ہے کہ دستار اُچھالی جائے

ذہن چاہت کی ہی خُوشبو سے معطر ہو گا

ذہن میں بات عداوت کی نہ پالی جائے

عام رستہ ہے یہاں بِھیڑ ملے گی تم کو

مطلبی راہ پہ یہ زیست نہ ڈھالی جائے

ایک کم ظرف کے احسان تلے دب جانا

اس سے بہتر ہے کہ کشکول اُٹھا لی جائے

کیجیۓ آپ تو مہمان نوازی ساجد

گر ہے زحمت تو یہ زحمت بھی اُٹھا لی جائے


ساجد پریمی

No comments:

Post a Comment