Saturday, 23 October 2021

جس کو دیکھو خواب میں الجھا بیٹھا ہے

جس کو دیکھو خواب میں الجھا بیٹھا ہے 

اپنے ہی پایاب میں الجھا بیٹھا ہے 

آنسو آنسو جس نے دریا پار کیۓ 

قطرہ قطرہ آب میں الجھا بیٹھا ہے 

بھول کے جوہری اپنے لعل و جواہر کو 

شوقِ دُرِ نایاب میں الجھا بیٹھا ہے 

وہ جو بگولا بن کر اڑتا پھرتا تھا 

دھاگا دھاگا سراب میں الجھا بیٹھا ہے 

نصف نہار پہ یوں لگتا ہے سورج بھی 

وقت کی آب و تاب میں الجھا بیٹھا ہے 

یاد! کتابِ شوق نہ ہو گی ختم کبھی 

انساں اک اک باب میں الجھا بیٹھا ہے


مشکور حسین یاد

No comments:

Post a Comment