Sunday, 19 March 2023

پہلی بار میں کب تکیے پر سر کو رکھ کر سوئی تھی

 ماں


پہلی بار میں کب تکیے پر

سر کو رکھ کر سوئی تھی

ان کے بدن کو ڈھونڈا تھا اور روئی تھی

دو ہاتھوں نے بھینچ لیا تھا

گرم آغوش کی راحت میں

کیسی گہری نیند مجھے تب آئی تھی

کب دور ہوئی تھی پہلی بار

اپنے پیروں پر چل کر

بستر سے الگ، پھر گھر سے الگ

اک لمبے سفر پر نکلی تھی

اپنی انگلی کو تھامے

دھیرے دھیرے دور ہوئی کب

نرم بدن کی گرمی سے

اس میٹھی نیند کی راحت سے

اب سوچتی ہوں اور روتی ہوں


فاطمہ حسن

No comments:

Post a Comment