Wednesday, 15 March 2023

میرا کوئی دوست نہیں

 میرا کوئی دوست نہیں


چیخیں مجھے کبھی رہا نہیں کرتیں

مجھے معلوم ہے

ہر منظر میں ایک چیخ چھپی ہے

میں جہاں بھی جاتا ہوں

کوئی نہ کوئی چیخ مجھے پہچان لیتی ہے

میں اپنی خاموشی کی مخالف سمت

خوفزدہ ہو کر بھاگنے لگتا ہوں

اسی بوکھلاہٹ میں چیخوں کے کئی جھنڈ

مجھے بھڑوں کی طرح گھیر لیتے ہیں

بھاگتے ہوئے میں قبرستان میں پہنچ جاتا ہوں

جہاں ہر قبر میں ایک چیخ دفن ہے

مجھے دیکھ کر

چیخیں میرے گرد ہوا میں تیرنے لگی ہیں

اور مجھ سے چیخ بن جانے کا مطالبہ کرتی ہیں

بقاء کی جنگ لڑتے ہوئے

اب میرے ہاتھ بازوؤں سے گرنے والے ہیں

اور ہارنے کے لیے میرا کوئی دوست نہیں

میں محسوس کر رہا ہوں

میرا چیخوں سے بندھا ہوا جسم

جب گونجنے کے قریب ہو گا

میں کسی خشک دریا کے کنارے

سرخ رنگ میں لتھڑی چیخ بنا لوں گا

اور مٹی میری قبر بنانے میں مصروف ہو گی


زاہد امروز 

No comments:

Post a Comment