Sunday, 19 March 2023

اک ہوک سی جب دل میں اٹھی جذبات ہمارے آ پہونچے

اک ہوک سی جب دل میں اٹھی، جذبات ہمارے آ پہونچے

الفاظ جو ذہن میں موزوں تھے ہونٹوں کے کنارے آ پہونچے

حالات غمِ دل کہہ نہ سکے اور دردِ دروں بھی سہ نہ سکے

آنسوں جو حصارِ چشم میں تھے پلکوں کے سہارے آ پہونچے

منجھدار میں تھے اور ڈر یہ تھا کہ ڈوب ہی جائیں گے اب ہم

موجوں میں جو لہرائی کشتی، تنکوں کے سہارے آ پہونچے

ہم جوشِ جوانی میں آکر اک لامحدود سفر میں تھے

معلوم ہوا منزل یہ نہ تھی جب گھاٹ کنارے آ پہونچے

اک عمر گزاری تھی ہم نے مظلوموں کی ہی حمایت میں

جب گو شہ نشینی کی ٹھانی، پھر ظلم کے مارے آپہونچے

بچپن میں بہت دکھ ہو نا تھا مظلوم کی آہ وزاری پر

ہوتے ہی جواں، بہلانے کو دنیا کے نظارے آ پہونچے

دنیا کے حوادث نے اتنا پامال کیا ہم کو جوہر

بچنے کی کوئی امید نہ تھی قسمت کے ستارے آ پہونچے​


بی ایس جین جوہر

No comments:

Post a Comment