Friday 21 July 2023

بھائی چھوٹے اور سر سے باپ کا سایا گیا

 عارفانہ کلام حمد نعت منقبت سلام


بھائی چھوٹے اور سر سے باپ کا سایا گیا

لب پہ عابدؑ کے مگر شکرِ خدا پایا گیا

خون آنکھوں نے بہایا، دل کے ٹکڑے ہو گئے

قصۂ کرب و بلا جس وقت دُہرایا گیا

وہ جفا تھی کون سی جس میں کمی رکھی گئی

ظلم ایسا کون سا تھا؟ جو نہیں ڈھایا گیا

جس جواں بیٹے کے سہرے کی تمنا دل میں تھی

وہ بھی بوڑھے باپ کے ہاتھوں سے دفنایا گیا

جس کے دادا ساقئ کوثر ہیں اُس معصوم کو

تشنہ لب رکھا گیا،۔ پانی کو ترسایا گیا

آیۂ تطہیر جن کی شان میں نازل ہوئی

اُن کو بے پردہ بھرے دربار میں لایا گیا

ہم سے تو حامد گدا اس در کا ہو جانے کے بعد

پھر کسی کے سامنے دامن نہ پھیلایا گیا


حامد امروہوی

مرزا حامد حسین

No comments:

Post a Comment