Friday, 21 July 2023

میسر جو نہیں مجھ کو یہاں املاک لے آنا

 عارفانہ کلام حمد نعت منقبت


میسر جو نہیں مجھ کو یہاں اِملاک لے آنا

مدینے کی گلی سے تم، اُٹھا کر خاک لے آنا

مِری تسبیح بن جائے گی، موتی کام آئیں گے

بچا لینا کچھ آنسو،۔ دیدۂ نم ناک لے آنا

لگایا تھا نبیؐ نے جو کبھی، خود اپنے ہاتھوں سے

جو ممکن ہو تو، تم اس پیڑ کی مسواک لے آنا

مجھے بھی ان اندھیروں میں اُجالوں کی ضرورت ہے

تجلیاتِ دربارِ رسولِ پاکﷺ لے آنا

سنو میرے لیے بھی واپسی پر شہرِ حکمت سے

شعورِ زندگی تھوڑا سا، کچھ اِدراک لے آنا

ہمارا شہر تاریکی میں ہے ڈوبا ہوا، کہنا

تُم انوارِ مزار سیدِ لولاکﷺ لے آنا

جو جلوے بھی نظر آئیں، بسا لینا تم آنکھوں میں

غذا میرے بدن کی، روح کی خوراک لے آنا

نئی تعمیر کے نیچے ہے، اُن کے لمس کی خوشبو

جو ممکن ہو، زمیں کا سینہ کر کے چاک لے آنا

لپٹ کر اس سے جو بھی مانگنا ، مانگ لوں گا میں

حرم کے جسم سے اُترے گی جو پوشاک لے آنا

دکھوں کا کون کہتا ہے؟ مداوا ہو نہیں سکتا

وہاں مِل جائے گا، تم زہر کا تریاک لے آنا


عارف معین بلے

No comments:

Post a Comment