Tuesday 9 July 2024

ترے در پہ ساجد ہیں شاہان عالم

 عارفانہ کلام حمد نعت منقبت


تِرے در پہ ساجد ہیں شاہانِ عالم

تُو سلطانِ عالم ہے اے جانِ عالم

یہ پیاری ادائیں یہ نیچی نگاہیں

فدا جانِ عالم ہو، اے جانِ عالم

کسی اور کو بھی یہ دولت ملی ہے

گدا کس کے دَر کے ہیں شاہانِ عالم

میں در در پھروں چھوڑ کر کیوں تِرا دَر

اُٹھائے بلا میری احسانِ عالم

میں سرکارِﷺ عالی کے قربان جاؤں

بھکاری ہیں اُس در کے شاہانِ عالم

مِرے دبدبہ والے میں تیرے صدقے

تِرے در کے کُتے ہیں شاہانِ عالم

تمہاری طرف ہاتھ پھیلے ہیں سب کے

تمہیں پورے کرتے ہو ارمانِ عالم

مجھے زندہ کر دے مجھے زندہ کر دے

مِرے جانِ عالم، مِرے جانِ عالمﷺ

مسلماں مسلماں ہیں تیرے سبب سے

مِری جان تو ہی ہے ایمانِ عالم

مِرے آن والے، مِرے شان والے

گدائی تِرے در کی ہے شانِ عالم

و بحرِ حقیقت تو دریائے عرفاں

تِرا ایک قطرہ ہے عرفانِ عالم

کوئی جلوہ میرے بھی روزِ سیہ پر

خدا کے قمر مہرِ تابانِ عالم

بس اب کچھ عنایت ہوا اب مِلا کچھ

انہیں تکتے رہنا فقیرانِ عالم

وہ دُولہا ہیں ساری خدائی براتی

اُنہیں کے لیے ہے یہ سامانِ عالم

نہ دیکھا کوئی پھول تجھ سا نہ دیکھا

بہت چھان ڈالے گُلستانِ عالم

تِرے کُوچہ کی خاک ٹھہری اَزل سے

مِری جاں علاجِ مریضانِ عالم

کوئی جانِ عیسیٰ کو جا کر خبر دے

مَرے جاتے ہیں درد مندانِ عالم

ابھی سارے بیمار ہوتے ہیں اچھے

اگر لب ہِلا دے وہ دَرمانِ عالم

سَمِیْعًا خدارا حسن ؔکی بھی سن لے

بلا میں ہے یہ لوث دامانِ عالم


حسن رضا بریلوی

No comments:

Post a Comment