Tuesday, 7 October 2025

ہر اک محاذ کو تنہا سنبھالے بیٹھے ہیں

 ہر اک محاذ کو تنہا سنبھالے بیٹھے ہیں

ہم ایک دل میں کئی روگ پالے بیٹھے ہیں

ابھی نہ زور دکھائے یہ کہہ دو آندھی سے

ابھی ہم اپنے ارادوں کو ٹالے بیٹھے ہیں

ستم گروں نے بہاروں پہ کر لیا قبضہ

چمن کو خون جگر دینے والے بیٹھے ہیں

بتائیں کیا کہ ہمارے ہی رہنما اب تو

ہماری راہ میں خنجر نکالے بیٹھے ہیں

زمیں پہ اپنا بسیرا تو ہے مگر قیصر

نگاہیں چاند ستاروں پہ ڈالے بیٹھے ہیں


نورالعین قیصر قاسمی

No comments:

Post a Comment