Monday 16 November 2015

جبیں کا چاند بنوں آنکھ کا ستارا بنوں

جبیں کا چاند بنوں آنکھ کا ستارا بنوں
کسی جمالِ شفق تاب کا سہارا بنوں
محبتوں کی شکستوں کا اک خرابہ ہوں
خدارا! مجھ کو گراؤ کہ میں دوبارا بنوں
یہ بھیگی بھیگی ہواؤں کی سرد سرد مہک
جو دل کی آگ میں اترے تو کچھ گوارا بنوں
زمانہ منظرِ موہوم کا ہے سودائی
یہ آرزو ہے کوئی دور کا نظارا بنوں
ہر ایک موج ہو اٹھتی جوانیوں کی دھنک
بنوں  تو ایسے سمندر کا میں کنارا بنوں
مجھے لگن کہ میں آئینے کی مثال رہوں
اسے ہوس کہ روایاتِ سنگِ خارا بنوں

فارغ بخاری

No comments:

Post a Comment