جبیں کا چاند بنوں آنکھ کا ستارا بنوں
کسی جمالِ شفق تاب کا سہارا بنوں
محبتوں کی شکستوں کا اک خرابہ ہوں
خدارا! مجھ کو گراؤ کہ میں دوبارا بنوں
یہ بھیگی بھیگی ہواؤں کی سرد سرد مہک
زمانہ منظرِ موہوم کا ہے سودائی
یہ آرزو ہے کوئی دور کا نظارا بنوں
ہر ایک موج ہو اٹھتی جوانیوں کی دھنک
بنوں تو ایسے سمندر کا میں کنارا بنوں
مجھے لگن کہ میں آئینے کی مثال رہوں
اسے ہوس کہ روایاتِ سنگِ خارا بنوں
فارغ بخاری
No comments:
Post a Comment