Sunday 26 September 2021

ہوا میں دیپ جلانے کا یقیں کرتے ہیں

 ہوا میں دِیپ جلانے کا یقیں کرتے ہیں

یعنی اک وہم کو اس دل میں مکیں کرتے ہیں

ہم پہنتے ہیں تجھے روز ہی زیور کی طرح

اور تمنا کو تِری اس میں نگیں کرتے ہیں

اپنی کم شکلی کا ہے زعم کہ ہم دیکھتے ہیں

ہائے، جو کام یہاں روز حسیں کرتے ہیں

تم کو پڑھتے ہیں کسی لازمی مضموں کی طرح

لوگ ایسے بھی یہاں خود کو فطیں کرتے ہیں

اس پہ چلتا ہے تِرے نام کا سِکہ صاحب

ہم بھی اس دل پہ تجھے تخت نشیں کرتے ہیں

میں تو ان وقت پرستوں میں گھری ہوں زریں

جو کہ ہر جا ہی نگوں اپنی جبیں کرتے ہیں


زریں منور

No comments:

Post a Comment