عارفانہ کلام نعتیہ کلام
منتظر خود ہے بصد شوق، خدا آج کی رات
کس کی آمد ہے سرِ عرشِ عُلیٰ آج کی رات
فاصلے گھٹ گئے یوں قرب بڑھا آج کی رات
عبد و معبود میں پردہ نہ رہا آج کی رات
بخشوا لیں گے وہ امت کو خدا سے اپنے
مانا جائے گا ضرور انؐ کا کہا آج کی رات
قاب قوسین کی صورت میں ہوا قرب نصیب
کھل گیا فلسفۂ ثم دنی آج کی رات
آج کی رات کے انداز نرالے دیکھے
پڑھ کے چلتی ہےدرود ان پہ ہوا آج کی رات
رحمت سید عالمﷺ ہے دو عالم کو محیط
کوئی عاصی نہیں محرومِ عطا آج کی رات
جلوۂ حُسنِ حقیقت کی ضیا باری میں
اپنے شہکار کو دیکھے گا خدا آج کی رات
لگ کے قدموں سے تِرے باغِ جناں تک پہنچی
معتبر ہو گئی رفتارِ صبا آج کی رات
خوش نصیبی ہے جو توفیقِ عبادت ہو نصیر
مرحبا آج کا دن صلِ علےٰ آج کی رات
سید نصیرالدین نصیر
No comments:
Post a Comment