Tuesday 14 February 2023

اے وقت ذرا تھم جا

 اے وقت ذرا تھم جا


اک خواب کی آہٹ سے یوں گُونج اٹھیں گلیاں

امبر پہ کھلے تارے باغوں میں ہنسیں کلیاں

ساگر کی خموشی میں اک موج نے کروٹ لی

اور چاند جُھکا اس پر

پھر بام ہوئے روشن

کھڑکی کے کواڑوں پر سایہ سا کوئی لرزا

اور تیز ہوئی دھڑکن

پھر ٹُوٹ گئی چُوڑی، اُجڑنے لگے منظر

اک دستِ حنائی کی دستک سے کھلا دل میں

اک رنگ کا دروازہ

خُوشبو سی عجب مہکی

کوئل کی طرح کوئی بے نام تمنا سی

پھر دور کہیں چہکی

پھر دل کی صراحی میں اک پھول کھلا تازہ

جگنو بھی چلے آئے سُن شام کا آوازہ

اور بھونرے ہنسے مل کر

ہر ایک ستارے کی آنکھوں میں اشارے ہیں

اس شخص کے آنے کے

اے وقت ذرا تھم جا

آثار یہ سارے ہیں اس شخص کے آنے کے


امجد اسلام امجد

No comments:

Post a Comment