عارفانہ کلام حمد نعت منقبت
وہ ماہِ عرب آج کعبہ میں چمکا
جو مالک ہے سارے عرب اور عجم کا
نہ ہوتا اگر وہ تو کچھ بھی نہ ہوتا
یہ جلوہ ہے عالم میں سب اس کے دم کا
ہوا اس طرف رحمت حق کا دورہ
جدھر ہو گیا ایک پھیرا کرم کا
میں اس عدل و انصاف و رحمت کے قرباں
مٹا نام عالم سے ظلم و ستم کا
کیا سارے عالم کو سرشار وحدت
اٹھا دور دنیا سے کفر وصنم کا
ملی ہم کو اسلام و ایمان کی دولت
یہ ہے فیض سب تیرے جودِ اتم کا
ہے کافی ہمارے لیے دو جہاں میں
اشارہ فقط تیری چشم کرم کا
عرب والے آقا کی دی جب دُہائی
اسی دم ہوا رنگ فق ہر الم کا
یہاں پر لحد میں قیامت میں پل پر
سہارا ہے بس اک شفیع الاممؐ کا
عرب کے قمر مجھ کو صورت دکھا دو
میں دنیا میں مہمان ہوں کوئی دم کا
خدا نے انہیں لا مکاں میں بلایا
بیاں کس سے ہو ان کے جاہ و حشم کا
جو رضواں مدینے کو دیکھیں تو کہہ دیں
کہ نقشہ ہے بالکل بہ باغِ ارم کا
تِرے علم و سمع و بصیرت کا منکر
وہابی ہے کم بخت اندھا جنم کا
کہے شرک جس کو اسی میں ہو شامل
اَدھرمی ہے کیا ٹھیک تیرے دھرم کا
جمیل اپنے آقاؐ کا مدحت سرا ہے
کرم ہے رضا کی نگاہِ کرم کا
جمیل رضوی قادری
No comments:
Post a Comment