ہم سے کنارہ کیوں ہے تِرے مبتلا ہیں ہم
اے بحرِ حُسن! آ ادھر آ آشنا ہیں ہم
ناقوس مےکدے میں بجایا تو یہ کہا
بندے گناہ گار تِرے اے خدا ہیں ہم
پروا نہیں ہے تم کو تو ہے تم پہ کیوں مریں
دو بھر نہ زندگی ہے نہ گھر سے سوا ہیں ہم
ہم سے کسی کے غمزۂ بے جا اٹھیں گے کیا
نازک مزاج لوگ ہیں ہم میرزا ہیں ہم
اب کیا بنے گی ان سے طبیعت بگڑ گئی
اب خوش رہیں وہ جان سے اپنی خفا ہیں ہم
حاتم علی مہر
No comments:
Post a Comment