Wednesday, 13 December 2023

اس پہ کیا گزرے گی وقت مرگ اندازہ لگا

 اس پہ کیا گزرے گی وقتِ مرگ اندازہ لگا

مُنتشر ہستی کا اپنی جس کو شیرازہ لگا

اولیاء اللہ کی چوکھٹ کے بھی آداب ہیں

سر اُٹھا کر جو بھی آیا اس کو دروازہ لگا

نُور کی چادر تنی ہے یوں فضائے دہر پر

جیسے تارے توڑنے کو دست خمیازہ لگا

جانے کس انداز سے اس شوخ نے ڈالی نظر

جو پرانا زخم تھا وہ بھی ہمیں تازہ لگا

میکدے کا ایک ہی دم میں بدل جائے نظام

سُوئے مے خانہ بھی آسی! ایسا آوازہ لگا


آسی فائقی

عاصی فائقی

No comments:

Post a Comment