Friday, 10 October 2025

جب قوم پر آفت آئی ہو جب ملک پڑا ہو مشکل میں

 جب قوم پر آفت آئی ہو جب ملک پڑا ہو مشکل میں

انسان وہ کیا مر مٹنے کا احساس نہ ہو جس کے دل میں

ہنسنے کا طریقہ پیدا کر، رونے کا سلیقہ پیدا کر

ہنس پھول کی صورت گلشن میں رو شمع کی صورت محفل میں

قاتل کے دل کی کمزوری نے سارا کام بگاڑ دیا

ہم تشنۂ شوق شہادت تھے خنجر بھی تھا دستِ قاتل میں

محفل کی محفل بے حس ہے طاری ہے جمود انسانوں پر

اٹھ سوز کا عالم برپا کر اور آگ لگا دے ہر دل میں

ہر قطرہ دریا بننے کو بے تاب دکھائی دیتا ہے

ہر موج رواں بے چین نظر آتی ہے فراق ساحل میں

سرشار وہ کیوں کر کہتے ہیں ہم قوم و وطن کے خادم ہیں

ڈالے نہ گئے جو زِنداں میں جکڑے نہ گئے جو سلاسل میں


جیمنی سرشار سونی پت

No comments:

Post a Comment