Saturday, 4 October 2025

اگر کریں کبھی وعدہ کریں نبھانے کو

 اگر کریں کبھی وعدہ کریں نبھانے کو

فقط کریں نہ ہمیں یوں ہی آزمانے کو

ہمیں یقین نہیں اب تمہاری باتوں پر

بڑا جواز کوئی چاہیے لبھانے کو

ہمارا نام زمانے کی دل کی دھڑکن ہے

ہمارے نام سے آواز دو زمانے کو

جبین خاک سے کچھ اس قدر مزین ہے

زمانہ چاہیے اب یہ نشاں مٹانے کو

لہو کا نام بدل کر جو رکھ دیا پانی

زمانہ خوب بڑھا پھر اسے بہانے کو

کسی نے جرم زنا کی سزا سنائی تو

زمانے بھر میں لگی آگ دل جلانے کو

جناب مومن ہندی! یہ وقت فیصل ہے

جمی ہے بھیڑ تمہیں رن میں آزمانے کو


مومن ہندی

No comments:

Post a Comment