کیسا طلسم آج یہ طاری ہے جسم میں
تیرا ورود شوق سے جاری ہے جسم میں
تم بھی نہ جان پائے مرے دل کا اضطراب
تم نے تو ایک عمر گزاری ہے جسم میں
يہ ميرا عشق ہے كہ جو زنده ہے مجھ میں تو
تب سے عجیب سوگ میں ڈوبا ہوا ہے دل
کچھ خواہشوں نے جان جو ہاری ہے جسم میں
پیران عشق کی یہ دعاؤں کا ہے اثر ہے
زمزم محبتوں کا جو جاری ہے جسم میں
شاید کہ تیری یاد کے مہکے ہیں پھول کچھ
انجم جو آج رقص خماری ہے جسم میں
آصف انجم
No comments:
Post a Comment