Sunday 26 July 2020

زمزم محبتوں کا جو جاری ہے جسم میں

کیسا طلسم آج یہ طاری ہے جسم میں
تیرا ورود شوق سے جاری ہے جسم میں
تم بھی نہ جان پائے مرے دل کا اضطراب
تم نے تو ایک عمر گزاری ہے جسم میں
يہ ميرا عشق ہے كہ جو زنده ہے مجھ میں تو
ورنہ تو ایک سانس بھی بھاری ہے جسم میں
تب سے عجیب سوگ میں ڈوبا ہوا ہے دل
کچھ خواہشوں نے جان جو ہاری ہے جسم میں
پیران عشق کی یہ دعاؤں کا ہے اثر ہے
زمزم محبتوں کا جو جاری ہے جسم میں
شاید کہ تیری یاد کے مہکے ہیں پھول کچھ
انجم جو آج رقص خماری ہے جسم میں

آصف انجم

No comments:

Post a Comment