اندھے خوابوں کو اصولوں کا ترازو دے دے
میرے مالک! مجھے جذبات پہ قابو دے دے
میں سمندر بھی کسی غیر کے ہاتھوں سے نہ لوں
ایک قطرہ بھی سمندر ہے، اگر تُو دے دے
سب کے دکھ درد سمٹ جائیں میرے سینے میں
بن کے پھولوں کی مہک مجھ کو جگانے آئے
صبح کی پہلی کرن کو کوئی گھنگرو دے دے
جاوید اختر
No comments:
Post a Comment