Friday, 26 November 2021

ہمارے شہر کا انجام لکھ دو

 ہمارے شہر کا انجام لکھ دو

تباہی ہرطرف ہے عام لکھ دو

حقیقت اب ہے طشت ازبام لکھ دو

ہوا ہے قوم کا نیلام لکھ دو

کسی کے صبر کا انعام لکھ دو

ہے اب صیاد زیر دام لکھ دو

تھکی، ماندی، بھٹکی، آدمیت

پھری ہے ہر طرف ناکام لکھ دو

چھپانے کے لیے اوصاف حسنہ

کوئی جھوٹا سا اک الزام لکھ دو

اندھیرے میں جلائی ہم نے مشعل

اسی سے ہم ہوئے بدنام لکھ دو

مسائل کا ہجوم اہلِ ہنر کو

کیے جاتا ہے اب ناکام لکھ دو

لرزتے ہیں قدم انسانیت کے

تم اس کا نام استحکام لکھ دو


بسمل اعظمی

No comments:

Post a Comment