Friday 25 March 2022

لپٹ کے سوچ سے نیندیں حرام کرتی ہے

 لپٹ کے سوچ سے نیندیں حرام کرتی ہے

تمام شب تیری حسرت کلام کرتی ہے

ہمی وہ علم کے روشن چراغ ہیں جن کو

ہوا بجھاتی نہیں ہے سلام کرتی ہے

کسی بھی طور سکھاتی نہیں ہے آزادی

مِرے حضور! محبت غلام کرتی ہے

یہ سر بہ سجدہ کہا نیک دل طوائف نے

خدایا شکر کہ بیٹی بھی کام کرتی ہے

فنا کی جھیل میں جس طرح وقت رہتا  ہے

کچھ اس طرح سے وہ مجھ میں قیام کرتی ہے

چراغ مفلس و بے بس کا حال ہو جیسے

ہمارے ساتھ کچھ ایسا ہی شام کرتی ہے

ہوا و حرص کی لعنت کا کیا کریں خالد

تِری طلب کو سلیقے سے رام کرتی ہے


خالد ندیم شانی

No comments:

Post a Comment