Saturday 26 March 2022

میں تمہارے لیے لے کے آیا ہوں

 میں تمہارے لیے لے کے آیا ہوں


دفتر سے چرایا ہوا نصف دن

دوستوں سے بچائی ہوئی ایک شام

بچوں سے ٹھگے ہوئے وعدے

بیوی کے حصے سے کچھ نرم گرم لمس

کچھ سوتے جاگتے بوسے

اور خوابوں سے ٹانکی ہوئی یہ رات

میں تمہارے لیے لے کے آیا ہوں

سر سبز موسموں کے اجلے بیج

قدیم زمانوں سے رستی ہوئی خنک ہوا

آبی کناروں سے سرشار مٹی کی روئیدگی

اور رگوں میں کھلتے ہوئے سفید گلابوں کا شہد!

میں تمہارے لیے لے کے آیا ہوں

بے ترتیب سانسوں کی مالا

دہکتے ہاتھوں کی سرسراہٹ

آنکھوں میں دور تک گونجتی ہوئی خاموشی

اور وجدان میں

ایک بھولی ہوئی مسکراہٹ

تم نے میرے لیے رکھی ہے

بے کیف تنہائی کی آغوش

ٹھنڈے لمس سے آویزاں مسکراہٹ

پسینے میں بھیگے بستر کے تیور

کُھردرے لہجے کی کڑواہٹ

عریاں خواہشوں کی خراشیں

گزری رات کی باسی مہک اور 

طلوع ہوتے پچھتاوے کی ایک صبح


انجم سلیمی

No comments:

Post a Comment