Friday 25 March 2022

تصور سے بھی آگے تک در و دیوار کھل جائیں

عارفانہ کلام نعتیہ کلام


تصور سے بھی آگے تک در و دیوار کُھل جائیں

میری آنکھوں پہ بھی یا رب تیرے اسرار کھل جائیں

میں تیری رحمتوں کے ہاتھ خود کو بیچنے لگوں

مِری تنہائیوں میں عشق کے بازار کھل جائیں

جوارِ عرشِ اعظم اس قدر مجھ کو عطا کردے

مِرے اندر کے غاروں پر تِرے انوار کھل جائیں

اتاروں معرفت کی ناؤ جب تیرے سمندر میں

تو مجھ پر باد بانوں کی طرح منجدھار کھل جائیں

اندھیروں میں بھی تو اتنا نظر آنے لگے مجھ کو

کہ سناٹے بھی مانندِ لبِ اظہار کھل جائیں

مِرے مالک مِرے حرفِ دعا کی لاج رکھ لینا

ملے تو بہ کو رستہ، بابِ استغفار کھل جائيں

مظفر وارثی کی اس قدر تجھ تک رسائی ہو

کہ اس کے ذہن پر سب معنئ افکار کھل جائیں


مظفر وارثی

No comments:

Post a Comment