Saturday 26 March 2022

گونگے بہرے ہیں یہ فرمان کہاں سنتے ہیں

 گونگے بہرے ہیں یہ فرمان کہاں سنتے ہیں 

اے خدا! سن لے کہ انسان کہاں سنتے ہیں 

اِس زمانے میں محبت کی زباں والوں کو

آنکھیں سنتی ہیں، بھلا کان کہاں سنتے ہیں

لاکھ چیخا میں کہ کچا ہے مِرا گھر لیکن

موج میں آئے ہوں طوفان، کہاں سنتے ہیں 

تجھ کو اپنا ہی سمجھ کے تو صدائیں دی تھیں

مجھ کو معلوم تھا انجان کہاں سنتے ہیں 

ان کے حد درجہ تغافل کا یہ عالم توبہ

ہم پکاریں بھی اُنہیں جان، کہاں سنتے ہیں

روز مفلس کی صدائیں تو اُدھر جاتی ہیں 

عہدِ حاضر کے یہ سلطان کہاں سنتے ہیں 

یہ کوئی گاؤں نہیں ہے کہ خبر پھیلے گی

شہر کے لوگ ہیں اعلان کہاں سنتے ہیں 


اشفاق صائم

No comments:

Post a Comment