یوم اقبال پہ ان کا ایک خاص کلام آپ سب کی نذر
خِرد نے مجھ کو عطا کی نظر حکیمانہ
سِکھائی عشق نے مجھ کو حدیثِ رِندانہ
نہ بادہ ہے نہ صُراحی نہ دورِ پیمانہ
فقط نگاہ سے رنگیں ہے بزمِ جانانہ
مِری نوائے پریشاں کو شاعری نہ سمجھ
کہ میں ہوں محرمِ رازِ درونِ مے خانہ
کلی کو دیکھ کہ ہے تشنۂ نسیمِ سحر
اسی میں ہے مِرے دل کا تمام افسانہ
کوئی بتائے مجھے یہ غیاب ہے کہ حضور
سب آشنا ہیں یہاں ایک میں ہوں بیگانہ
فرنگ میں کوئی دن اور بھی ٹھہر جاؤں
مِرے جنوں کو سنبھالے اگر یہ وِیرانہ
مقامِ عقل سے آساں گزر گیا اقبال
مقامِ شوق میں کھویا گیا وہ فرزانہ
علامہ اقبال
No comments:
Post a Comment