Thursday 26 August 2021

ہر آن جلوہ نئی آن سے ہے آنے کا

 ہر آن جلوہ نئی آن سے ہے آنے کا

چلن یہ چلتے ہو عاشق کی جان جانے کا

قسم قدم کی تِرے جب تلک ہے دم میں دم

میں پاؤں پر سے تِرے سر نہیں اٹھانے کا

ہماری جان پہ گرتی ہے برق غم ظالم

تجھے تو سہل سا ہے شغل مسکرانے کا

قسم خدا کی میں کچھ کھا کے سو رہوں گا صنم

جو ساتھ اپنے نہیں مجھ کو تو سلانے کا

نصیب اس کے شراب بہشت ہووے مدام

ہوا ہے جو کوئی موجد شراب خانے کا

بہت سے خون خرابے مچیں گے خانہ خراب

یہی ہے رنگ اگر تیرے پان کھانے کا

ہماری چھاتی پہ پھرتا ہے سانپ یاں احساں

وہاں ہے شغل اسے زلف کے بنانے کا


احسان دہلوی

No comments:

Post a Comment