Tuesday, 18 April 2023

اک تناسب سے مجھے خلق خدا کھینچتی ہے

 اک تناسب سے مجھے خلق خدا کھینچتی ہے 

ڈھیل دیتی ہے ذرا اور ذرا کھینچتی ہے

پانی مقدار میں کم آنے لگے تو سمجھو

آنکھ ابرو کے مساموں سے ہوا کھینچتی ہے 

ایک جیسی ہے خدا کی بھی، غزل کی بھی زمیں 

اپنے دامن میں سبھی کو یہ بلا کھینچتی ہے 

بھیڑ میں ہاتھ چھڑاؤں تو سگی ماں کی طرح

بد دعا دے کے مجھے کوئی دعا کھینچتی ہے

اے مِری شاعری میں یوسفِ ثانی تو نہیں

کیوں زلیخا کی طرح میری قبا کھینچتی ہے


افضل خان 

No comments:

Post a Comment