Sunday, 10 November 2024

غیر ممکن تھا یہ اک کام مگر ہم نے کیا

 غیر ممکن تھا یہ اک کام مگر ہم نے کیا

تیرے نظارے کو پابند نظر ہم نے کیا

آگے چل کر یہ خدا جانے کہاں رہ جائیں

غیر بھی چل پڑے جب عزم سفر ہم نے کیا

ان خیالات ہی پر ٹوٹ پڑی ہے دنیا

جن خیالات کو کل ذہن بدر ہم نے کیا

دن خطرناک جزیرہ سا نظر آنے لگا

اپنی ہی ذات کا کل شب جو سفر ہم نے کیا

یوں تڑپ اٹھا کہ آئی ہو قیامت جیسے

اس کی دہلیز پہ خم آج جو سر ہم نے کیا

تُو ہے ہمراہ تو کانٹے بھی مزہ دینے لگے

یوں تو کہنے کو کئی بار سفر ہم نے کیا

کر گئے بھول کے جو سرمد و منصور و وقار

وہ تماشہ نہ سر راہ گزر ہم نے کیا


وقار واثقی

No comments:

Post a Comment